ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / کرناٹک کے 50ویں یومِ تاسیس پر ریاستی حکومت کی اپیل: تعلیمی و کاروباری ادارے کنڑ اپرچم لہرائیں

کرناٹک کے 50ویں یومِ تاسیس پر ریاستی حکومت کی اپیل: تعلیمی و کاروباری ادارے کنڑ اپرچم لہرائیں

Sat, 12 Oct 2024 11:02:05    S.O. News Service

بنگلورو، 12/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) یکم نومبر کو کرناٹک کا یومِ تاسیس منایا جاتا ہے، اور اس سال ریاست میں 50واں یومِ تاسیس خاص اہمیت کا حامل ہوگا۔ اس موقع پر کانگریس حکومت نے ریاست بھر کے تعلیمی اداروں، کاروباری مراکز اور مختلف تنظیموں سے درخواست کی ہے کہ وہ اس دن کو خاص انداز میں مناتے ہوئے ریاستی اتحاد اور ثقافت کی علامت کنڑ اپرچم کو لہرانے کا اہتمام کریں۔

کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے ریاست کے یومِ تاسیس سے متعلق جاری اس اپیل پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کا یومِ تاسیس یکم نومبر کو ہے، اور اس دن بنگلورو میں انفارمیشن ٹیکنالوجی و بایو ٹیکنالوجی شعبہ میں کام کرنے والے سبھی تعلیمی اداروں، کاروباری اداروں و کارخانوں میں کنڑ جھنڈ لہرانا لازمی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بنگلورو شہری ضلع میں رہنے والے تقریباً 50 فیصد لوگ دوسری ریاستوں سے آئے ہیں، انھیں بھی کنڑ زبان سیکھنے کو ترجیح دینی چاہیے۔

ڈی کے شیوکمار میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میسور ریاست کا نام بدل کر کرناٹک کیے جانے کے 50 سال پورے ہونے کا جشن منایا جا رہا ہے۔ یکم نومبر کنڑ عوام کے لیے جشن کا دن ہے۔ بنگلورو کے انچارج وزیر کے طور پر میں نے ایک نیا پروگرام تیار کیا ہے، جس کے تحت سبھی اسکولوں اور کالجوں، کارخانوں، آئی ٹی-بی ٹی سیکٹر سمیت سبھی مقامات پر کنڑ پرچم لہرانا لازمی ہوگا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس معاملے میں ایک حکم جاری کیا جائے گا، جس کی بنیاد پر سبھی تنظیموں، تعلیمی اداروں، کارخانوں وغیرہ کو لازمی طور پر کنڑ پرچم کشائی کرنی ہوگی۔‘‘

ڈی کے شیوکمار کا کہنا ہے کہ ریاستی جشن کے پیش نظرسرکاری تقریب ایک جگہ پر منعقد کی جائے گی، لیکن پرائیویٹ و سرکاری تعلیمی اداروں میں بھی تقاریب لازمی طور پر منعقد کیے جانے چاہئیں۔ ایک سوال کے جواب میں نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’میں سبھی کو بتانا چاہتا ہوں، اس کنڑ زمین پر رہنے والے سبھی لوگوں کو کنڑ زبان سیکھنی ان کی ذمہ داری ہے۔ ہم نے اسکولوں میں کنڑ کو ایک موضوع کی شکل میں لازمی کر دیا ہے۔ سبھی کو یہ محسوس ہونا چاہیے کہ کنڑ جانے بغیر کرناٹک میں رہنا ممکن نہیں ہے۔‘‘


Share: